امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ افضل گورو کی مظلومانہ شہادت سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں اور زیادہ تیزی آئی ہے۔ ان کی پھانسی عدالتی قتل تھا‘بھارتی معاشرے کے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنے کیلئے افضل کو پھانسی انڈیا کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔ انڈیا نوشتہ دیوار پڑھ لے!بے گناہ کشمیریوں کی پھانسیوں اور تاحیات عمر قید کی سزائیں سنانے سے جدوجہد آزادی کو ختم نہیں کیاجاسکتا۔ بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر دیوار برہمن کی تعمیر کے اعلان پر حکومت پاکستان کی خاموشی افسوسناک ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں آٹھ لاکھ بھارتی فوج کے بدترین مظالم سے ثابت ہو گیا کہ انڈیا کے پاس سوائے ظلم و تشدد کے اور کوئی چیز نہیں ہے۔اپنے ایک بیان میں انہوںنے کہاکہ افضل گورو کی پھانسی کو ایک سال گزر چکا ہے۔ جس طرح مقبول بٹ کو پھانسی دیکر شہید کیا گیا تو کشمیریوں کی تحریک نے بہت زیادہ عروج پکڑا۔ اسی طرح افضل گورو کی پھانسی سے بھی عوامی سطح پر یہ تحریک اور زیادہ منظم ہوئی ہے اور پوری کشمیری قوم اپنی آزادی، عزتوں و حقوق کے تحفظ کیلئے ایک دوسرے سے بڑھ کر جانوں کے نذرانے پیش کر رہی ہے۔ہم صاف طور پر کہتے ہیں کہ انڈیا کشمیریوں کی اس بڑھتی ہوئی تحریک کو اب کسی صورت روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔انہوںنے کہاکہ بھارتی عدلیہ کی جانب سے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے شہریوں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیاجارہا ہے اور کشمیری مسلمانوں کوکسی قسم کے ثبوت نہ ہونے کے باوجود پھانسی کے پھندوں پر لٹکایاور تاحیات عمر قید کی سزائیں سناکر ہمیشہ کیلئے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے کی خاطر جیلوں میں ڈالا جارہا ہے۔ بھارت اس طرح کی مذموم حرکتوں سے مظلوم کشمیریوں کے حق میں اٹھنے والی ہر آواز کو خاموش کرنا چاہتا ہے لیکن اس کی یہ کوششیں کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گی۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازعہ مسئلہ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر کی آزادی کے لئے عملی طور پرجدوجہد جاری رکھنے والے سیاسی یا جنگی قیدی کی حیثیت رکھتے ہیں ان کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت مقدمات چلانا یا انہیں تاحیات عمر قید یا پھانسی کی سزائیں سنانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو سلامتی کونسل کی طرف سے کشمیر کے مسئلہ پر باقاعدہ طور پر ایک فریق تسلیم کیا گیا۔ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے۔ پاکستان کو عالمی برادری کو ساتھ ملا کر اس مسئلہ کو پوری دنیا کے سامنے اٹھانا چاہیے تھا مگر اس سلسلہ میں حکومت پاکستان کا کوئی مضبوط کردار دیکھنے میں نہیں آیا۔انہوںنے کہاکہ کشمیری مسلمانوں کی جانب سے بھرپور احتجاجی کے باوجود افضل گورو اور مقبول بٹ شہید کے جسد خاکی واپس نہ کرنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ حریت پسند کشمیریوں سے کس قدر خوفزد ہ ہے۔ آج ایک بار پھر جب پوری کشمیری قوم افضل گورو اور مقبول بٹ کی لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے تین روزہ ہڑتال اور بھرپور احتجاج کررہی ہے۔ ہم انہیں اپنی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہیں اورصاف طور پر کہتے ہیں کہ مظلوم کشمیریوں کی ہرممکن مددوحمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیری اس لحاظ سے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ مشکل ترین حالات کے باوجود انہوںنے تحریک آزادی کو بھرپور انداز میںجاری رکھا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اس وقت مضبوط پوزیشن میں ہے۔ پاکستان کو اپنے بنیادی موقف پر کاربند ہو جانا چاہیے اوراپنی غلطیوں کی اصلاح کر کے کشمیریوں کے اعتماد کو بحال کرنا چاہیے۔

0 comments:

Post a Comment

 
Top